حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایران کے نو منتخب اسپیکر محمد باقر قالیباف نے کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب کے چالیس سالہ ماضی پر ایک نظر ڈالنے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کچھ پریشانیوں اور مشکلات کے باوجود ایران تمام تر فوجی، سیاسی، معاشی، بین الاقوامی، نظارتی اور ثقافتی حملوں کے سامنے ڈٹا رہا اور اپنے اعلی اہداف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹا۔
اسپیکر نے کہا کہ ایران کا اسلامی نظام دن بہ دن مضبوط ہوتا جارہا ہے اور آج ایران کو خطے کی ایک طاقت اور بین الاقوامی سطح پر بااثر ملک سمجھا جاتا ہے۔
ایران کے پارلیمنٹ اسپیکر نے کہا کہ پارلیمنٹ شہید سلیمانی کی راہ جاری رکھے گی اور مزاحمتی محاذ کو بااختیار، فلسطینی قوم کی حمایت، لبنان کی حزب اللہ تحریک کے ساتھ تعاون اور حماس اسلامی جہاد اور یمن کے متاثرہ لوگوں کی مدد کو اپنا انقلابی اور قومی فریضہ سمجھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ ہمیشہ عراقی عوام اور سینئر مذہبی قیادت کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور ان کے ساتھ ہر طرح کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔
پارلیمنٹ چیئرمین کہا کہ یہ پارلیمنٹ سامراج کے خلاف جدوجہد کو اپنے عقیدے اور اہم مفادات کا حصہ سمجھتی ہے، اور سامراج کا مرکز بنے امریکہ کے ساتھ بات چیت یا اتحاد کو بے معنی اور نقصان دہ سمجھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد امریکہ کے ساتھ ہمارے معاملات شہید سلیمانی کے خون کے بدلے کو مکمل کرنے تک جاری رہے گا، جس کا آغاز امریکہ کے عین الاسد چھاؤنی پر ایران کے غیرمعمولی حملے سے ہوا تھا اور اس طرح ان دہشت گردوں کو مکمل طور پر علاقے سے کھدیڑ باہر کرنے پر ہی پورا ہوگا۔